Search This Blog

Thursday 15 August 2013

اللہ پاک نے ہر قوم میں انبیاء مبعوث فرمائے۔ یہ انبیاء ان میں سے ہی تھے۔ ان انبیاء کی بات میں اثر پیدا کرنے کے لیے اللہ پاک نے ان انبیاء کو معجزات سے نوازا۔ یہ معجزات بھی ان کی قوم کے مطابق تھے۔ مثلا حضرت موسی علیہ السلام کی قوم جادو وغیرہ میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھی۔ بچہ بچہ بلا کا جادوگر تھا۔ اللہ پاک نے حضرت موسی علیہ السلام کو عصاء اور یدبعضاء کا معجزا عطا فرمایا۔ جو ان کے تمام جادو کو کھا گیا اور تمام نامی گرامی جادوگر عاجز آ گئے۔ حضرت دانیال علیہ السلام کی قوم ستاروں کے علم میں اپنا کوئی ثانی نہ رکھتی تھی۔ اللہ پاک نے حضرت دانیال علیہ السلام کو وہ علم دیا کہ جس کی نظیر نہیں ملتی۔ اللہ کے نبی علیہ السلام ہاتھ کی جنبش سے ستارون کی چال الٹ دیتے تھے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قوم طب میں کمال عروج کو پہنچی ہوئی تھی۔ ان کی قوم میں بڑے بڑے حکماء پیدا ہوئے جو دور سے آتے ہوئے شخص کی چال دیکھ کہ اس کی بیماری کو جان جاتے تھے ۔ اس قوم میں اللہ کا نبی علیہ السلام اپنے ہاتھ کے اشارے سے بیماروں کو تندرست کر دیتے اور مردوں کو زندہ کر دیتے۔ لیکن ان تمام انبیاء اکرام علیہ السلام کے معجزات صرف ایک مقررہ وقت تک کے لیے اور ایک خاص قوم کے لیے تھے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نبوت تمام جہانوں کے لیے اور ہر قوم کے لیے ہے۔ پچھلے تمام انبیا کی تمام خوبیاں اور معجزات آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات با صفات میں جمع کر دی گیں تھیں۔ اللہ پاک یہ جانتاتھا کہ آپ کی امت پر ایک وقت ایسا آئے گا جب سائنس اپنے کمال کو پہنچے جائے گی کہ انسان دنوں کا سفر مہینوں کا سفر دنوں میں اور دنوں کا سفر لمہوں میں طے کر گا حطہ کہ چاند پہ جا پہنچے گا۔ اسی لیے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو وہ معجزے عطا کیے گیے کہ عقل انسانی دھنگ رہ گئی۔ کہیں تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی انگلی کے اشارے سے چاند دو لخت ہوتا ہے اور کہیں رات کہ مختصر حصے میں اللہ پاک آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مسجد احرام(مکہ) سے مسجد اقصیٰ اور پھر مسجد اقصیٰ(بیت المقدس) سے عالم بالا لے گیا۔ اور تمام عالم با لا کی سیر سے مستفید کیا اور اپنے آپ سے ہم کلام ہونے کا شرف عطا فرمایا۔

No comments:

Post a Comment