Search This Blog

Monday 29 April 2019

حضور اقدس صل اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پیار



 حضرت  ابو الدرداء (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضور اقدس صل اللہ علیہ و آلہ وسلم  کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں حضرت ابو بکر صدیق(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) وہاں تشریف لے آئے، انھوں نے اپنا کپڑا ٹھا رکھا تھاجس سے ان کے گھٹنے ننگے ہو رہے تھے اور وہ اس سے بے خبر تھے۔ انہیں دیکھ کہ حضور اقدس صل اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ   تمہارا یہ ساتھی جھگڑا کر کے آرہا ہے۔   حضرت ابو بکر صدیق(رضی اللہ تعالیٰ عنہ)  نے وہاں آکر سلام کیا اورعرض کیا کہ میرے اور ابن خطاب (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے درمیان ان بن ہو گئی تھی اور میں  انہیں جلدی میں کچھ نامناسب الفاظ کہہ بیٹھا۔ لیکن پھر مجھے ندامت محسوس ہوئی جس پہ میں نے ان سے معافی مانگی مگر انھوں نے مجھے معاف کرنے سے انکار کر دیا ہے اس لیے میں آپ(صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو گیا ہوں۔   حضور اقدس صل اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا   کہ اے  ابو بکر! اللہ تمیں معاف فرمائے۔  ادھر کچھ دیر بعد  حضرت عمر(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو بھی ندامت محسوس ہوئی تو انہوں نے حضرت ابو بکر صدیق(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے گھر جا کہ پوچھا کہ  ابو بکر صدیق(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ادھر آئے ہیں؟ گھر والوں نے بتایا کہ نہیں وہ ادھر نہیں آئے تو وہ بھی حضوراقدس صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔ انہیں دیکھ کرحضوراقدس صل اللہ علیہ و آلہ وسلم  کے چہرہ اقدس بدلنے لگایہ دیکھ کر حضرت ابو بکر صدیق(رضی اللہ تعالیٰ عنہ)  ڈر گئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر دو دفعہ دست بستہ عرض کیا کہ یا رسول اللہ (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم) اللہ کی قسم! میرا قصور زیادہ تھا۔  پھرحضوراقدس صل اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے مجھے تم لوگوں کی طرف رسول بنا کہ بھیجا تھاتو تم سب نے کہا کہ تم غلط کہتے ہولیکن صرف ابوبکر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)  نے کہا کہ نہیں آپ ٹھیک کہتے ہیں۔ پھر انھوں نے آپنے جان مال کے ساتھ میری غم خواری کی۔ پھر آپ صل اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دو دفعہ فرمایا کہ کیا تم میرے اس ساتھی کو میری وجہ سے چھوڑ دو گے؟  چنانچہ حضوراقدس صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اس فرمان کے بعد کسی نے بھی  حضرت ابو بکر صدیق(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کوکوئی تکلیف نہ پہنچائی