Search This Blog

Saturday 12 August 2017


میرے ووٹ کا احترام کرو


میری نظر میں مسلم لیگ (ن) کی اس ریلی کا مقصد بہت اعلیٰ ہے کہ میرے ووٹ کا احترام کرو۔ یہ ریلی ۹اگست کو اسلام آباد سے شروع ہوئی اوربراستہ جرنیلی سڑک ہوتی ہوئی اس کی منزل لاہور ہے۔ اسلام آباد سے شروع ہونے والی اس ریلی میں عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور شہر بہ شہر اس میں لوگوں کی تعداد برھتی ہی رہی۔ جبکہ ناقعدین کی نظر میںیہ ریلی نکام رہی۔ میری نظر میں دونوں ہی اپنی اپنی جگہ صییح ہیں ۔ یہ اس مملکت خداداد کی بد قسمتی ہے کہ آج تک کوئی بھی سول حکومت اپنی مدت پوری نہیں کر سکی۔ مملکت خداداد پاکستان کو بنے ستر سال ہو گیے ہیں۔ ان ستر سالوں میں پاکستان کو چار بار مارشل لاء کا منہ دیکھنا پڑا اس طرح پاکستان چالیس سال تک فوجی حکومتوں کے زیراثر رہا ۔ قطعہ نظر اس کے کہ پاکستان میں جمہوری طرز حکومت رائج ہے مگر پاکستان میں جمہوری اقدار ناں ہونے کے برابر ہیں۔ جس کا نتیجہ پاکستان آج اپنی قسمت کے ایک خطرناک دوراہے پر کھڑا ہے۔ ملک یا ریاستیں ہمیشہ مظبوط اور فعال اداروں سے چلتے ہیں مگر ہماری بدنصیبی کہ ہمارے ہاں مظبوط اور فعال اداروں کا فقدان ہے۔ نتیجہ ہم آزادی کے ستر سال گزرنے کے باوجود غلامی سے چھٹکارا نہیں پا سکے۔ ہمیشہ سے تقسیم ہی رہے لوگوں کا جھنڈ ہی رہے ایک قوم نہ بن سکے۔ ہم شاہدپنجابی ، سندھی، پٹھان اور بلوچی تو ہیں مگر پاکستانی نہیں ہیں،پاکستان ایک ایسی سوسایٹی بن چکا ہے جہاں انصاف، برداشت،ر واداری تقریبا ناپید ہو چکے ہیں۔ جمہوری یا پارلیمانی طرز حکومت میں پارلیمنٹ یا مجلس شورہ کو قلیدی اہمیت حاصل ہوتی ہے اور اسے مملکت کے تمام اداروں پے بالادستی حاصل ہوتی ہے ۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان میں پارلیمنٹ یا مجلس شورہ کو اس کا جائز مقام حاصل نہیں۔ اسلیے غیر سیاسی قوتیں ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف سازشیں کرتیں رہتی ہیں لہذا ووٹ کی حرمت ہمیشہ پامال ہوتی رہتی ہے۔ زندہ اور باضمیر قوموں میں ووٹ کو بڑی اہمیت حاصل ہوتی ہے یہ ملکی اور سیاسی معاملات میں عوام کی شراکت کا ذامن ہوتا ہے ۔ ووٹ کی حرمت کا بار بار پامال ہونا عوا م کی عزت اور رائے کا پامال ہونا ہے۔ 

اسلیے میری نظر میں مسلم لیگ (ن) کی اس ریلی کا مقصد بہت اعلیٰ ہے کہ میرے ووٹ کا احترام کرویعنی میرا احترام کرو،بحثیت انسان میرا یہ حق ہے کہ میری عزت کی جائے میری سوچ اور میری رائے کا احترام کیا جائے۔ دنیا کے ہر ملک میں عوام اپنے حق کہ لیے نکلتے ہیں۔ مسلم لیگ والے جانتے ہیں کہ اس ریلی سے نواز شریف نے بحال نہیں ہونا نا اس لیے اس ریلی کا مقصد ووٹ کے احترام کے سوا کچھ نہیں۔ اور عوام کے جم غفیر سے عیاں ہے کے یہ ریلی کامیاب ہے۔ مگر ہماری قوم جو شروع سے ہی تقسیم ہے اس اہم ایشو پر بھی تقسیم ہوکر رہ گئی ہے اور اس ریلی کو صرف مسلم لیگ (ن) کی ریلی بنا کر رکھ دیا ہے۔ اس پر اتنی تنقید اوطعن و تشین کے تیر چلا رہے ہیں، مذاق اڑا رہے ہیں نتیجہ یہ صرف مسلم لیگ (ن) کی ریلی ہے جس نے لاہور پہنچ کربے مقصدہی ختم ہو جانا ہے ۔ اور میرے ووٹ کااحترام اور میری شناخت ایک خواب ہی رہ جانا ہے ۔

No comments:

Post a Comment